اتوار، 13 دسمبر، 2015

فوجی تربیت کا مقصد لوگوں کو مارنے والی مشین بنانا نہیں ہے


انقلابی ممبران پر معاشرتی، سیاسی اور فوجی ذمہ داریاں ہوں گی۔ ان تینوں چیزوں کے لئے نئی بھرتی ہونے والوں کو مختلف تربیتی 
مراحل سے گذرنا ہوگا۔فوجی تربیت کا مقصد لوگوں کو مارنے والی مشین بنانا نہیں ہے یا تنخواہ اور پیسوں کی خاطر لڑنے والے فوجی 
بنانا نہیں ہے۔ ہمارا اصل مقصد کسی بھی آدمی کے خیالات کو انسان دوست، ترقی پسند اور دانشمندانہ انقلابی بنانا ہے۔
ہم انقلابی عمل کو آگے بڑھانے کے لیئے مادی آلات اور اسلحہ کا استعمال کرنا سکھاتے ہیں۔
انقلابی یونٹوں میں نئی بھرتی ہوکر آنے والوں کے لئے مندرجہ ذیل باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے۔
1۔ جیسا کہ ہماری انقلابی قوت دشمن کے مقابلے میں تعداد اور مادی وسائل کے لحاظ سے بہت کم ہوتی ہے۔
اس لیئے ہمیں وسائل اور مادی اشیاء کا استعمال سوچ سمجھ کر کرنا چاہئے۔
2۔ دشمن کے مقابلے میں انقلابی مجاہد کو زیادہ ہوشیار اور ٹریننگ یافتہ ہونا چاہئے۔
اس لئے ابتداء میں ہمارے اور دشمن کے درمیان جو فرق ہوتا ہے اس کو ہم زیادہ سے زیادہ تکنیکی نالیج اور اخلاقی
برتری سی پورا کر سکتے ہیں۔تنظیم کے کمانڈراور ممبراان کو جانچنے کے لئے مندرجہ ذیل باتیں ذہن نشین ہونا چاہئیں۔
1 ۔ یہ دیکھنا چاہئے کہ ممبر اپنے کام کو معیاری اور ذمہ دارانہ انداز میں کر رہا ہے۔
2 ۔قربانی اور بے جگری سے لڑنے کا جذبہ انقلابی کارکن میں موجود ہے۔
3 ۔نظریاتی تربیت باقاعدہ طور پر ہر ممبرر کو دینی چاہئے۔
یہ بھی دیکھنا چاہئے کہ تنظیمی مشینری ایک مربوط نظام کے تحت ایک دوسرے کے ساتھ جڑی ہوئی ہیں یا نہیں؟ ایک انقلابی مجاہد، تخلیق و تحقیق پرست، چست و چالاک،بااخلاق و باکردار اور انقلابی نظریات سے مسلح ہونا چاہئے۔ ہماری ٹریننگ ذہانت سے بھرپور، تنقید، خود تنقید اور رضاکارانہ ضابطہ اخلاق کے ماتحت ہونی چاہئے۔
یہ ٹریننگ (سیاسی، سماجی، اور فوجی) مراکز میں کرائی جائیگی۔ یہ مراکز آزاد علاقہ جات میں قائم کیئے جائینگے۔ یا پھر دشمن کے علاقوں کے اندر ہوں لیکن ان کا خفیہ ہونا ضروری ہے۔ کارکنوں کو فوجی ٹریننگ کے ساتھ ساتھ سیاسی اور نظریاتی تعلیم کے ایسے کورس کرائے جائیں جو ان کے 
اندر رضاکارانہ ڈسپلن کو جنم دیں۔
تحریر ۔۔نکروما ۔ افریقہ کے انقلابی رہنما

0 تبصرے:

ایک تبصرہ شائع کریں