اتوار، 27 نومبر، 2016

کاسترو و ڈاکٹر چی کے اختلاف ، بلوچ جہد کے تناظر میں



تحریر : مہر گہوش
کاسترو ہمیشہ کہتا تھا کہ ڈاکٹر چی گویرا مجھے برداشت نہیں کرتا، وہ شوق لیڈری میں مبتلا ہے ،میرے سامنے رکاوٹ ہے ، مجھے ہمیشہ نیچے گرانیکی کوشش کرتاہے، حالانکہ لیڈری میرا حق ہے اور ڈاکٹرچی کہتا کہ کاسترو کو یہ حق حاصل نہیں میرا علاقہ ،میرے دوستوں اورمیرا نیٹ ورک میں مداخلت کرے یہ میرا علاقہ ،میرے دوست اورمیری مڈی اور کسی کا نہیں وہ جانے ان کا کام جانے۔کاسترو کبھی کبھار یہ بھی کہتا تھا، نہیں جی ڈاکٹر تو بڑا انا پرست اور ضدی انسان ہے وہ سمجھتا ہے بس میں ہی سب کچھ ہوں،باقی تو کچھ نہیں لیکن ڈاکٹر کہتا تھا جی نہیں کاسترو نے توکیا کیا ہے میں نے تو فلاں فلاں کارنامہ سرانجام دیا ہے پھر کاسترو سینہ تان کر غرور اور گمھنڈ میں یہ کہتا ،جی میں تو سینئر اور تجربہ کار ہوں،ڈاکٹر چی تو جونیئر ہے ،اس کی کیا حیثیت ،اس کو تو میں نے یہ مقام اور عزت بخشی ،ورنہ وہ کچھ نہیں تھا،اور پھر ڈاکٹرچی سطحی محدود سوچ کے مالک انسان دوبارہ یہی رونا روتا کہ میں اتنا کررہا ہوں ،اپنی پوری زندگی دی، گھر بار بچوں اور نوکری سب کچھ چھوڑ کر اتنی قربانی کے باوجود میرا تحریک میں کوئی حصہ اور مقام ظاہر نہیں،کاسترو کہتا تھا نہیں جی ڈاکٹر چی تو اچھا انسان ہے لیکن کچھ لوگ اسے غلط گاہیڈ کررہے ہیں،چی کہتا نہیں نہیں کاسترو اپنے دوستوں کو اچھے طریقے سے توجہ دے رہا ہے اور میرے دوستوں کو نظر انداز کررہاہے وہ پسند وناپسند کرنے والے شخص ہے،درمیان میں راؤل کاسترو بھی اپنی سوچ لیکر کہتا تھا نہیں جی حقیقت تو یہ چی اور کاسترو دونوں کی آجکل پوزیشن بہت کمزور ہیں، ان کے غلط پالیسیوں کی وجہ سے عوام اور دوستوں میں ان کا گراف مکمل گرچکا ہے وہ بالکل ختم ہیں سارے عوام کا رجحان میری طرف ہے، لوگ مجھ سے متاثر ہیں،کبھی کبھار راؤل کاسترو بھی دوستوں سے یہ کہتا تھا کہ چی اور کاسترو کو صرف اور صرف فوٹو سیشن کا شوق ہے ان کو تو کیوبن قوم اور کیوبا سے کوئی تعلق نہیں ہے،ڈاکٹر چی کہتا نہیں جی اور کچھ نہیں بس راؤل کاسترو کو حسد اور جھلس ہوتا ہے وہ بد نیت اور نالائق انسان خود کچھ نہیں کرسکتا بس تنقید برائے تنقید کرتا ہے مجھے کبھی کبھار ایسا لگتا ہے اس کا تعلق سی آئی اے سے نہ ہو،کاسترو کہتا تھا وہ فلاں چھڑپ میں اگر میں ہوتا شاہد دوست شہید نہیں ہوتے ، دشمن بھی طاقتور اور چالاک ہے، لیکن ہماری کمزوری بھی، یعنی چی کی کمزوریاں بھی تھے،چی کہتا نہیں جی کاسترو ویسے خوشامدپسند انسان ہے وہ ہر وقت بس اپنے بارے میں تعریفی کلمات سننے کیلئے بے تاب ہے اور کاموں پر بالکل توجہ اور دلچسپی نہیں لیتا۔راؤل کہتا چی تو ہمیشہ دوستوں کے درمیان غلط فہمی پیدا کرتا ہے اور منفی پروپیگنڈہ کرتا ہے،لابنگ کرتا ہے،اور مخلص بھی نہیں ہے کاز کے ساتھ یہ ضرور آگے جاکر دشمن سے مذاکرات کریگا۔اور چی گویرا کہتا کہ کاسترو جنگ تو کیوبا اور کیوبن قوم کا لڑتا ہے لیکن وہ ہمیشہ سیاسی اختلاف اور سیاسی رائے کو اپنی ذات کے خلاف سازش اور جنگ سمجھ کر اپنی ذات کیلئے لڑتا ہے ، اور جلد جذباتی ہوکر ناراض ہوتا ہے، اور جو بھی فیصلہ اور رائے اس کی مزاج و طبیعت کے برعکس ہو وہ غیر اانقلابی اصولوں کے زمرے میں آتا ہے ، راؤل کہتا تھا ، نہیں جو شخص تحریک کیلئے کچھ نہ کرئے ، بے عمل ہو ، قوم و تحریک سے کوئی سروکار بھی نہ ہو ، وہ بس کاسترو و ڈاکٹر چی کو اپنی تعریفی کلمات سے خوش کرئے وہ سب سے اچھا اور عقل مند تصور ہوگا 

اگر اس طرح کا رویہ اور سوچ موجود ہوتا تو آج کیوبا آزاد کیوبا نہیں بلکہ مقبوضہ بلوچستان کی طرح مقبوضہ کیوبا ہوتا۔ 

0 تبصرے:

ایک تبصرہ شائع کریں