جمعہ، 28 اکتوبر، 2016

نکرومہ کی جدوجہد


اس دنیا میں 7ارب سے زائد انسان بستے ہیں۔لیکن ان میں سے بہت کم ایسے انسانوں نے جنم لیا کہ جنہوں نے اپنی زندگی انسانوں کی خوشحالی اور انسانیت کی دفاع کیلئے قربان کردی ہیں۔ تاریخ ہمیشہ اُن انسانوں کو سنہرے الفاظ میں یاد کرتی ہیں جنہوں نے اپنے کردار سے پوری انسانیت کو روشناس کیا ہو ایک انسان دوسرے انسان کو اندھروں سے نکال کر روشنی دھکائے وہ انسان کبھی مرتا نہیں۔ روشنی پھیلانے والے انسان جسمانی طور پر جدا ضرور ہوتے ہیں لیکن ان کے کردار ان کی سوچ ،فکرو فلسفہ ہمیشہ زندہ رہتی ہیں،جن میں سے ایک مغربی افریقہ کا ملک گھانا (گولڈ کوسٹ ) کے قومی ہیرو کوامے نکرومہ ہیں۔ 

‎جنہوں نے سفید سرمایہ دار سمیت سامراجی ‎طاقتوں کے سامنے کبھی سر جھکانا نہیں سیکھا بلکہ ہمیشہ سینہ تان کر ڈٹے رہے۔ نکرومہ کی جدوجہد صرف گھانا کے عوام کیلئے نہیں تھی بلکہ نکرومہ کی جدوجہد آل افریقن سمیت پوری دنیا کے مظلوم انسانوں کیلئے تھی۔ اپنی تمام زندگی میں سامراجی طاقتوں سے غلامی کے خلاف جدوجہد کرتے رہے اور تاریخ کے سرخ پنوں میں ہمیشہ کیلئے امر ہوگئے دنیا میں جہاں بھی مظلوم ا قوم سامراجی طاقتوں کے خلاف جدوجہد کرتی ہیں یا کررہی ہیں اُن مظلوم قوموں کیلئے کوامے نکرومہ کی فکر و فلسفے پر عمل کرناہی نجاتِ راہ ثابت ہوسکتی ہیں ۔ 

‎افریقی سرزمین پوری دنیا میں معدنیات کی دولت سے مالا مال خطہ ہیں۔ پندرویں صدی میں پرتگیزی سامراج نے مغربی افریقہ کی سرزمین پر اپنے قدم جمانا شروع کردی اور 1471 ء میں (گولڈ کوسٹ ) گھانا پر قابض ہوگیا ۔ گھانا جو زری اجناس ، کوکو ، ناریل ، کافی ،ربر ، سونے ، ہیرے ، باکسائٹ ، نکل ، لوہے اور کئی معدنیات سے مالامال سرزمین ہے۔ پرتگیزی سامراجوں کی گھانا میں معدنیات کی لوٹ کھسوٹ سمیت انسانوں کی غلامی کا کاروبار بھی برابر چلتا رہا۔ کئی صدی تک گھانا کے باسی پرتگیزی سامراجوں کے ہاتھوں پستے گئے اور 1874 ء میں برطانوی سامراج نے گھانا پر قبضہ کرلیا۔ جس طرح پرتگیزی سامراج افریقہ کی سرزمین کو لوٹتے رہے اسی طرح برطانوی سامراج نے بھی افریقہ کی سرزمین کے معدنیات کو لوٹ کر اپنے ملک کے معاشیات کو مضبوط کرلیا ۔ 

‎کوامے نکرومہ 1909 ء میں پیدا ہوئے اس وقت گھانا سامراجی طاقتوں کے بوجھ تلے غلامی کی چکی میں پس چھکا تھا ۔ نکرومہ نے ابتدائی تعلیم عکرہ کے ایک مشن اسکول میں حاصل کی 1931 ء میں Achimota کالج سے گریجویشن کیا اور ایک اسکول ٹیچر کی حیثیت سے ملازمت کا آغاز کیا۔ 1935 ء میں نکرومہ مزید تعلیم کیلئے امریکہ چلے گئے لنکن اور پنسلوینیا یونیورسٹی میں دس سال تک تعلیم حاصل کی۔ نکرومہ نے طلبہ سیاست اور امریکہ کے سیاہ فام باشندوں کی تحریک میں بھی بھرپور حصہ لیا۔ 

‎نکرومہ افریقی طلباء یونین کے نائب صدرطور پر سرگرم رہے اس دوران وہ ڈی سرکل کے نام سے ایک ایسے گروپ کی قیادت بھی کرتے رہے جس نے گھانا کی آزادی کے حصول کیلئے خود کو ایک سیاسی جماعت میں ڈھالنا تھا۔ اسی زمانے میں نکرومہ کی پہلی کتاب نوآبادیات آزادی کی جانب  شائع ہوئی ، کچھ عرصے تک لنکن یونیورسٹی میں پولیٹیکل سائنس کے لیکچرار کے طور پر پڑھاتے رہے اور بعدازاں لندن چلے گئے جہاں اکنامکس یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کیا ، 1947ء میں نکرومہ اپنے وطن لوٹ آئے اور سیاست میں حصہ لینا شروع کردیا اسی سال گھانا کے قوم پرستوں کی سیاسی جماعت یونائٹیڈ گولڈ کوسٹ کنونشن  کے سیکریٹری جنرل مقرر ہوئے ۔

‎کوامے نکرومہ کی قیادت میں تحریک آزادی کی جدوجہد میں عوام کی مقبولیت میں تیزی آتی گئی ۔ نکرومہ کے ساتھ پارٹی کے ایک اہم رہنما جوزف ڈانکوش کو سیاسی سرگرمیوں کی پاداش میں 1948 ء میں گرفتار کرلیاگیا ۔ عوام کی بھرپور احتجاج سے ایک سال بعد جب رہا ہوئے تو دونوں کی سیاسی راہیں جدا تھیں جس کی بنیادی وجہ  یوئیٹڈ گولڈ کوسٹ کنونشن  ناکام پالیسیاں تھی، نسل پرستانہ رجحانات بڑھنے لگے ،طبقاتی جدوجہد کے حوالے سے پارٹی خاموش تھی، جب کہ کوامے نکرومہ مارکس ازم ، لینن ازم کی تعلیمات سے ہی قومی اور طبقاتی جدوجہد کو لازم و ملزوم سمجھتے تھے ، یہی وجہ نکرومہ کی پارٹی سے اختلافات کے تھے ۔ 

‎اسی تناظر سے 1949 ء میں نکرومہ نے ایک انقلابی جماعت  کنونشن پیپلز پارٹی  کی بنیاد رکھی ، 
‎نکرومہ کی انقلابی جماعت میں تمام طبقے کے لوگ شامل ہوگئے ۔ گھانا کے مزدور ، کسان ، دیقان سب نکرومہ کی قیادت پر فخر کرنے لگے ، 1950 ء میں نکرومہ کی اپیل پر گھانا کے عوام نے سول نافرمانی کی تحریک شروع کی جس سے برطانوی سامراج کی نیندیں حرام ہوگئی اور نکرومہ کو بغاوت کے جرم میں گرفتار کرلیا گیا لیکن نکرومہ کو جلد ہی عوام کے بے پناہ دباؤ اور احتجاج کے بعد رہا کر دیا گیا ۔ 

‎1951 ء میں انگریزوں نے گھانا میں نیا آئین منظور کیا جس کے تحت عام انتخابات کا اعلان ہوا ، نکرومہ کی کنونشن پیپلز پارٹی  ان انتخابات میں ایک بڑی قوت کے ساتھ آئی اور مرکزیت میں وزارت بنائی ۔ 

‎کوامہ نکرومہ پوری دنیا میں سیاست کے حوالے سے محارت رکھتے تھے، اتنا ہی جنگی محاذ پر قابلیت رکھتے تھے۔ گھانا میں مسلح محاذ پر گوریلوں کی تنظیم کاری، انھیں تنظیمی نظم و ضبط کا پابندی، دیہی و شہری علاقوں میں گوریلوں کی تربیت کرنے طریقے سب نکرومہ نے انجام دیئے ہیں ۔

‎6 مارچ 1957 ء کو گولڈ کوسٹ اور برٹش ٹو گولینڈ پر مشتمل گھانا کی آزاد ریاست وجود میں آئی اور کوامے نکرومہ آزاد گھانا کے پہلے صدر منتخب ہوئے ۔ 

‎نکرومہ ہمیشہ سے سامراج کے خلاف بغاوت کیلئے ہر وقت سرگرم رہا ہے۔ نکرومہ کی صدارت میں گھانا کی تعمیر نو اور ترقی کی رائیں پیدا ہونا شروع ہوگئے۔ عام عوام کی زندگی میں تبدیلیاں آئی ، نکرومہ کی کوششوں کی نتیجے میں دسمبر 1958 ء میں گھانا کے شہر عکرہ میں  آل افریقن پیپلز کانفرنس  منعقد کی گئی۔ جس میں افریقہ بھر سے انقلابی قائدین نے اپنے وفود کے ساتھ شرکت کی ۔ یہ تمام قائدین جو سامراج دشمن اور اپنے ملک میں سوشل ازم کے پیروکار تھے نکرومہ خود بھی ایک سچا سوشلسٹ تھا اور 1960 ء میں نکرومہ نے گھانا کو عوامی جمہوریہ قرار دیا ۔ 

‎(1961 ء میں کوامے نکرومہ نے افریقی اتحاد کے موضوع پر ایک مشہور تقرر بھی کی تھی ) 
‎نکرومہ افریقہ کو ایک وطن سمجھتے تھے اور اس کی یونین کے حامی بھی تھے ۔ نکرومہ کی کوششوں سے جمہوریہ گنی کے صدر احمد سیکوطورے اور مالی کے صدر موویبوکیتا کے ساتھ ملکر تینوں ممالک پر مشتمل افریقی یونین تشکیل دی۔ لیکن کچھ عرصے بعد پیچیدگیوں کی وجہ سے ختم کردیاگیا ۔ 1962 ء میں گھانا کی قومی اسمبلی نے نکرومہ کو ملک کا تاحیات صدر منتخب کیا ۔ سامراج نے اپنے گماشتہ کے ذریعے اسی سال نکرومہ پر دو قاتلانہ حملے بھی کروایئے لیکن ناکام ہوگئے۔ نکرومہ کی شہرت گھانا سمیت افریقہ اور دنیا بھر پھیل چکی تھی گھانا ترقی کی راہ پر گامزن تھا ۔ 

‎اشتراکی نظریات اور سوشلزم میں سامراج کواپنے مفادات کبھی حاصل نہیں ہوتے نکرومہ کے افریقہ سمیت پوری دنیا میں سوشلسٹ ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات تھے اور سامراجی قوتیں کبھی بھی نہیں چاہتے کہ گھانا سمیت افریقہ میں اقتدارکے مالک اشتراکی نظریات اور سوشلزم کے حامی ہو ۔ لیکن کوامہ نکرومہ اچھی طرح یہ جانتا تھا کہ سامراج اتنی آسانی سے افریقہ کی سرزمین چھوڑنے کو تیار نہیں ہے۔ 

‎نکرومہ نے افریقہ میں جتنے بھی تحریکیں سامراجی قوتوں کے خلاف اٹھی ان میں اپنا بھرپور کردار ادا کیا ۔ کوامے نکرومہ نے سوویت یونین ، چین ، مصر سمیت متعدد افریقی ممالک کے دورے بھی کیے ۔ 1964 ء میں جب نکرومہ نے گھانا کو سرکاری طور پر یک جماعتی ریاست قرار دیا تو سامراجی طاقتوں کی ایماء پر مقامی گماشتوں نے نکرومہ کے خلاف ایک پروپیگنڈا مہم شروع کی لیکن اس پروپیگنڈا مہم کو عوامی حمایت حاصل نہ ہوسکی۔ کیونکہ عوامی قوت تو نکرومہ کے ساتھ تھی جو عوام صدیوں سے سامراجی طاقتوں کی چکی میں پس رہی تھی وہ عوام کیسے اپنے قومی ہیرو کے خلاف سامراج کے پروپیگنڈا کا حصہ بنتے جس نے گھانا کے عوام کی 
‎غلامی کی زندگی کو ہمیشہ کیلئے ختم کردیا تھا ۔

‎فروری 1966 ء میں نکرومہ شمالی ویت نام کے‎ دورے پر تھے  ویتنامی امن منصوبے  پر کامریڈ ہوچی منھ سے تبادلہ خیال کی ، اس موقع پر سامراجی گماشتہ غدار فوجی دھڑا جس کی قیادت لیفٹیننٹ جنرل جوزف انکرہ تھے نکرومہ کی حکومت کا خاتمہ کردیا اور گھانا میں پہلی فوجی آمریت قائم ہوئی ، فوجی آمریت نے سب سے پہلے نکرومہ کی پارٹی  کنونشن پیپلز پارٹی  پر فوری پابندی عائد کردیا اور اس کے رہنماوں اور کارکنوں کے خلاف ریاستی ظلم و جبر کا آغاز کردیا گیا ۔ 

‎فوجی بغاوت کے بعد نکرومہ کچھ وقت چین میں رہے اور پھر جمہوریہ گنی چلے گئے جہاں ان کا بھرپور استقبال انقلابی صدر احمد سیکو طورے نے کیا  احمد سیکوطورے نے کوامے نکرومہ کی جدوجہد کو خراج تحسین پیش کرکے نکرومہ کو جمہوریہ گنی کا اعزازی مشترکہ صدر بنانے کا بھی اعلان کردیا۔جمہوریہ گنی کے عوام نے اس اقدام پر مثالی جشن منایا کیونکہ جمہوریہ گنی کے عوام کیلئے بھی نکرومہ قومی ہیرو تھے۔ 

‎63 سال کی عمر میں کوامے نکرومہ 1972 ء میں رومانیہ کے شہر بخارسٹ میں وفات پائی جہاں وہ کینسر کے علاج کی غرض سے مقم تھے۔ سامراجی طاقتوں کیلئے بڑی خوشی کا دن تھاکیونکہ اُن کی استحصالی عزائم کی راہ کا سب سے بڑا رکاوٹ ہمیشہ کیلئے اس دنیا سے فنا ہو گیا اور جوتمام مظلوم انسان امن کے داہی تھے آزادی چاہتے تھے انسان دوست تھے نکرومہ کو اپنا ہیرو مانتے تھے اشکبار ہوئے اور اپنے ہیرو کی جدوجہد کو سرخ سلام پیش کیا  

‎ہماری فتح نہ صرف ہماری بلکہ سارے انقلابیوں ، کچلے ہوئے لوگوں اور استحصال کے شکار عوام ، جنھوں نے سرمایہ داری ، سامراجیت ، جدید نوآبادیاتی نظام کو للکارا ہے ان کی فتح ثابت ہوگی ۔ کوامے نکرومہ ۔

0 تبصرے:

ایک تبصرہ شائع کریں