جمعہ، 13 ستمبر، 2013

تحریکیں ، اور ناکامی کے اسباب



معلوم دنیا کی تاریخ کا اگر تجزیہ و مطالعہ کیا جائے تو اس تجزیے کی بنیاد پر انسانی تہذیب کی چند ایسی خامیاں اور کمزوریاں نظر آتی ہے جس کی وجہ سے بڑی بڑی سلطنتیں ، بادشاہتیں، اور تحریکیں زوال پذیر ہوئیں ، سب سے بڑی خامی جو اوپری سطح پر نظر آتا ہے وہ ہے ایک ہی خاندان کا قبضہ ، باپ کے بعد بیٹا، بیٹے کے بعد پوتے یا نواسے کو بطور وراثت اقتدار یا تحریک کی بھاگ دوڑ منتقل کی جاتی ہے ۔

دوسری خامی جو تحریکوں یا ملکوں کی زوال کی وجہ بنی ہے وہ ہے چند مخصوص لوگوں کو’’ مقدس گائے‘‘ بنا کر انہیں مکمل استثنی دینا ، ان پر کوئی تنقید برداشت نہیں کی جاتی ، ان کی غلطیوں اور کمزوریوں کو درگزر کیا جاتا ہے اور جب کوئی درمیان سے اٹھ کر سوال اٹھانے کی کوشش کرئے گا تو اسے یہ کہہ کر چپ کرانے کی ناکام کوشش کی جاتی ہے کہ تمہاری اوقات ہی کیا کہ تم وژنری اور قومی لیڈراں پہ تنقید کرتے ہو ۔
اس کے علاوہ جو خامی تحریکوں کی بربادی کا سبب بنا ہے وہ ہے صلاحیتوں کی نا قدری ، ایک مخصوص ٹولے اور خوشامدی مشیروں کے علاوہ جب تحریک یا ممالک کے سربراہ کے نزدیک صلاحیت ، علم و زانت کی قدر نہ ہو تو ایسے سربراہوں کے فیصلے بھی تبا ہ کن ہوتے ہیں جو ملکوں اور تحریکوں کو تاریکی میں لے ڈوبتے ہیں ۔جب صلاحیت پر قبائلیت ،علمی بحث و مباحثے پر بے ہودہ الزام تراشی،تعمیری تنقید پر تعریف و ثناء، حقیقت بنانی پر طنز و شغان ، صلاح مشورے پر yes boss ، غلطی تسلیم کرنے کے بجائے ہٹ دھرمی کو ترجیح دی جائے تو ایسی جگہوں پہ تاریکی ہی قوموں کا مقدر بنے گا


0 تبصرے:

ایک تبصرہ شائع کریں