ہفتہ، 14 دسمبر، 2013

پارٹی میں تنقید کی اہمیت


ماؤزے تنگ

انقلابی پارٹی تنقید سے خوفزدہ نہیں ہوتی کیونکہ ہم مارکسی ہیں اور سچائی، عوام، مزدور اور ہاری ہمارے ساتھ ہیں۔ ایسے سائنسی انقلابی ہرخوف سے عاری ( نڈر ) ہوتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ جدوجہد کے میدان پرقائم ہمارے تمام ساتھی بہادری کے ساتھ اپنی ذمہ داریاں نبھائیں گے اور بیشتر مشکلات پر قابو پالیں گے۔ وہ بغیر کسی گھبراہٹ اور بغیر پریشانی کے ہم پر تنقید کریں گے اور ہمیں تجاویز بھی دیں گے۔جوہزارزخموں کے باوجود موت سے نہیں ڈرتا ‘ وہی شہنشاہ کو ہاتھ سے پکڑ کر گھوڑے سے اتار سکتا ہے۔ انقلابی جدوجہد میں اسی ناقابل شکست جذبے کی ضرورت ہے ۔ہمارے پاس مارکسی‘ لیننی تنقید اور ذاتی تنقید کا ہتھیار ہے ۔ان کی مدد سے ہم غلطیوں سے چھٹکارا حاصل کرسکتے ہیں اور اچھے طریقہ کار استعمال کرسکتے ہیں ۔ذاتی تنقید پر عمل ہی ایک ایسی نمایاں چیز ہے جو ہماری پارٹی کو دیگر سیاسی پارٹیوں سے منفرد بناتی ہے۔جس طرح کسی کمرے کو اچھی طرح سے صاف نہ کیا جائے تو اس میں گند بھر جاتا ہے اسی طرح اگر ہم اپنے چہروں کو باقاعدگی سے دھوتے نہ رہیں تو وہ گندے ہوجاتے ہیں ۔ہمارے کامریڈوں کے اذہان اور ہماری پارٹی کے کام میں بھی گند جمع ہوسکتا ہے۔
اپنے کام کی باقاعدہ جانچ پڑتال کرنا اور اس عمل میں جمہوری طریقہ اپنانا‘ناہی تنقید اور ذاتی تنقید سے گھبرانا ’ہربات بنا کسی خوف کے کہہ دینا ‘غلطی کی نشاندہی کرنے والے کو الزام دینے کی بجائے اس کے کہے ہوئے الفاظ کا احترام کرنا‘ کوئی غلطی ہوئی ہو تو اسے درست کرنا اور اگر غلطی نہ ہوئی ہو تو بھی اس سے بچنے کی کوشش کرنا ‘یہی وہ موثر طریقہ ہے جس کے ذریعے ہم اپنے کارکنوں کے اذہان اور پارٹی کے بدن سے ہرقسم کے سیاسی جراثیم اور گندگی کو جمع ہونے سے روک سکتے ہیں ۔
پارٹی میں مخالف اور مختلف قسم کے خیالات کے مابین تکرار ہوتی رہتی ہے۔ یہ پارٹی کے اندر مختلف طبقہ ہائے فکر کے درمیان اور معاشرے میں نئے اور پرانے ( خیالات ) کے درمیان تضادات کا ایک عکس ہے۔ اگر پارٹی میں تضادات نہ ہوں اور انہیں حل کرنے کے لئے نظریاتی جدوجہد نہ ہو تو پارٹی کی جدوجہد ختم ہوجاتی ۔ ہم بھر پور نظریاتی جدوجہد کے حامی ہیں کیونکہ ہماری جدوجہد کے مفاد میں پارٹی اور انقلابی اداروں کے اندر اتحاد قائم کرنے کا یہی موثر ہتھیار ہے۔ ہر انقلابی کو اس ہتھیار سے لیس ہونا چاہئے۔ لیکن آزادخیالی نظریاتی جدوجہد کو رد کرتی ہے اور یہ بے اصول امن کی علمبردار ہے، جس سے ایک منفی نظریہ جنم لیتا ہے اور پارٹی کے اندر مختلف یونٹوں ،افراد اور انقلابی اداروں میں سیاسی تباہی اور بربادی کا باعث بنتی ہے۔ اندرونی گروپ بندی اور پارٹی میں انقلاب دشمن فکر کی مخالفت کرتے ہوئے ہمارے ذہن میں دومقصد ہونے چاہئیں ؛اول یہ کہ مستقبل میں غلطیوں سے بچنے کیلئے ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھیں اور دوم یہ کہ مریض کو بچانے کیلئے اس کا علاج کریں۔ کسی کی مخالفت کا خیال کئے بغیر ماضی کی غلطیوں کا آئینہ دکھایا جائے ۔
ایک سیاسی نقطہ نظر کے تحت ماضی کی برائیوں کا تجزیہ اور احتساب ضروری ہے تاکہ مستقبل کا کام مزید احتیاط اور بہتر انداز میں کیا جاسکے ۔مستقبل میں غلطیوں سے بچنے کیلئے ماضی کی غلطیوں کو ظاہر کرنا اور اپنی خامیوں پر تنقید کرنے سے ہمارا مقصد ایک ڈاکٹر جیسا ہے جو مریض کو مارنے کی بجائے اسے صحت یاب کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتا ہے اور زخم اگر بڑھ جائیں تو اسے بچانے کیلئے اس کا آپریشن کرکے فالتو غدود نکال دیے جاتے ہیں۔ اگر کوئی شخص علاج کے خوف سے اپنی بیماری کو چھپا نا چھوڑ دے اور اس کا مرض لاعلاج نہ ہوچکا ہو تو ہمیں بھی اسے ایک اچھا کارکن بنانے کیلئے اس کا علاج کرنا چاہئے۔ اسے ( محض ) برا کہنے سے ہم اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہوں گے۔ کسی سیاسی نظریاتی بیماری کا علاج کرتے ہوئے ہمیں ایسے شخص پر غصہ نہیں ہونا چاہئے بلکہ ایسے مریض کی جان بچانے کیلئے اس کا علاج کرنا چاہئے کہ یہی صحیح اور موثر طریقہ ہے ۔
پارٹی میں تنقید کے سلسلے میں ایک ضروری بات یہ ہے کہ کارکن تنقید کرتے وقت بڑے مسائل کو نظر انداز کرکے اکثر چھوٹے مسائل پر ساری توجہ خرچ کرتے ہیں ۔ وہ یہ نہیں سمجھتے کہ تنقید کا بڑا مقصد سیاسی اور تنظیمی غلطیوں کی طرف اشارہ کرنا ہے۔ جہاں تک ذاتی خامیوں کا تعلق ہے بشرطیکہ وہ سیاسی اور تنظیمی غلطیوں سے وابستہ نہ ہوں، ان پر ضرورت سے زیادہ تنقید کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔دوسری صورت میں ہمارے کامریڈ جھنجھٹ کا شکار ہوجائیں گے اور انہیں پتہ ہی نہیں چلے گا کہ وہ کیا کریں۔ اس کے علاوہ اگر ایک بار اس قسم کی نکتہ چینی کا پارٹی کے اندررواج پڑگیا تو پھر چھوٹی چھوٹی باتوں پر زیادہ توجہ دینے کا چلن عام ہوجائے گا اور ہر کوئی ضرورت سے زیادہ محتاط ہوکر پارٹی کے سیاسی معاملات سے کنارہ کش ہوجائے گا ۔
پارٹی کے اندر تنقید کا معیار سطحی اور حاسدانہ نہیں ہوناچاہئے ۔ بات سچائی اور حقیقت پر مشتمل ہو اور تنقید زیادہ تر سیاسی پہلوؤں سے ہونی چاہئے ۔پارٹی کے اندر تنقید ایک ایسا ہتھیار ہے جو پارٹی کی تنظیم سازی کو منظم کرتا ہے اور اس سے جنگی صلاحیتوں میں اضافہ ہوتا ہے۔ سرخ فوج کی پارٹی تنظیم میں تنقید کی نوعیت ہمیشہ اس قسم کی نہیں ہوتی اور کبھی کبھار یہ ذاتی حملوں میں بدل جاتی ہے ۔اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ایسی تنقید سے پارٹی کے علاوہ افراد( کی ساکھ ) کو بھی نقصان پہنچتا ہے ۔یہ چھوٹی سرمایہ دارانہ ذہنیت ہے۔ اس صورتحال کو اصلاح کے مطمع نظر سے پارٹی کے کارکنوں کو یہ سمجھانا ہے کہ تنقید کا مقصد طبقاتی جدوجہد میں فتح حاصل کرنے کیلئے پارٹی کی جدوجہد کی صلاحیت میں اضافہ کرنا ہے نہ کہ اسے ذاتی حملوں کے طور پر استعمال کرنا۔ ہمارے اندر اگر خامیاں ہیں تو ہمیں تنقید سے گھبرانا نہیں چاہئے کیونکہ ہمیں عوام کی خدمت کرنی ہے ۔خواہ کوئی بھی ہو‘ا سے ہماری خامیوں پر انگلی اٹھانے دیں ( اگر ) وہ صحیح کہتا ہے تو ہم اپنی خامیوں کو دور کریں گے، اگر اس کی تجاویز سے عوام کو فائدہ پہنچتا ہے تو ہمیں اس پر عمل کرنا پڑے گا۔

0 تبصرے:

ایک تبصرہ شائع کریں