یہ ایک معلوم حقیقت ہے کہ بچوں کی ادراکی نشوونما کا انحصار خاندان کے ارکان کے ساتھ تعامل پر ہے۔ اگر ایک بچہ اپنے ابتدائی برسوں میں درست مقدار میں توجہ اور ابلاغ حاصل نہیں کر پاتا تو وہ نشوونما کی کمی اور بالغ طرزِ زندگی اختیار کرنے میں مشکلات کے حوالے سے شکایت کرے گا۔نوزائیدہ بچوں کی ذہنی نشوونما کے لیئے الفاظ، دیکھنے اور چھونے کے ذریعہ ابلاغ اسی طرح اہم ہیں جس طرح جسمانی نشوونما کے لیئے خوراک اہم ہے۔ ایک بچہ، جو والدین کی توجہ سے مستفید ہوتا ہے، گلزارِ اطفال میں موزوں ہوگا، جلد بولنا سیکھے گا اور جذباتی طورپر متوازن ہوگا۔بچے جب پیدا ہوتے ہیں تو اس وقت ان سے ابلاغ کرنا اہم ہوتا ہے۔ اگرچہ وہ الفاظ کو جوڑ نہیں سکتے لیکن وہ ہر اس چیز کو ذہن نشین کر لیتے ہیں جو وہ سنتے ہیں۔ماہرین یہ تجویز دیتے ہیں کہ والدین اپنے بچوں کے ساتھ معمول کے انداز میں بات کریں اور نامکمل یا مسخ شدہ الفاظ استعمال نہ کریں۔مثال کے طورپر جب آپ باغ میں جائیں تو بچے کو درختوں، جانوروں اور اردگرد موجود ہر چیز کے بارے میں بتائیں۔ اسے ان لوگوں کے بارے میں بتائیں جو اس کی زندگی میں اہمیت رکھتے ہیں اور یاد رکھئے، یہ سب فطری طریقۂ کار کے تحت ہو۔جب نوزائیدہ بچوں کی بات آئے تو ان کے ساتھ نظریں ملا کر ابلاغ کریں۔ نوزائید بچوں میں پس منظر میں چلنے والی آوازوں جیسا کہ ٹی وی اور ریڈیو کو سمجھنے کی صلاحیت نہیں ہوتی، چنانچہ اپنے چہیتے کے سامنے بیٹھ جائیں اور اشاروں میں ابلاغ کریں۔ اگر آپ کا بچہ تین برس کا ہو چکا ہے، آپ نے اس کے ساتھ مناسب ابلاغ کیا ہے اور وہ موزوں بات چیت کرنے کے قابل نہیں ہے تو وجہ جاننے کے لیئے کسی ماہر سے بات کریں۔ اکثر و بیشتر یہ کوئی جذباتی رکاوٹ ہوسکتی ہے اور کچھ معاملات میں یہ ایک طبی مسئلہ بھی ہوسکتا ہے۔
جمعرات، 16 فروری، 2017
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
0 تبصرے:
ایک تبصرہ شائع کریں